Al Quraish

اگر آپ کی مطلوبہ کتاب ہماری ویب سائٹ پرنہیں موجود تو براہ مہربانی ہمارے واٹس ایپ نمبر 0370378 0334   پر رابطہ کریں- شکریہ
Sale!
Sale!

ASBAQ E TAREEKH – اسباق تاریخ

Original price was: ₨ 2,100.Current price is: ₨ 1,260.

3 parts

زیر نظرمجموعہ عام معنوں میں کوئی مرتب کتاب نہیں۔ یہ مختلف اور متفرق مضامین کامجموعہ ہے۔ یہ مضامین ماہنامہ ”الرسالہ“ میں چھپتے رہے ہیں۔ یہاں ان کو ایک کتاب کی صورت میں جمع کردیاگیا۔ اِن مضامین کامشترک پہلو یہ ہے کہ وہ مسلم تاریخ کے مختلف زمانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ہر واقعے میں کوئی ایسی نصیحت ہے جو اس کو عمومی بنا دیتی ہے۔
تاریخ کا مطالعہ کئی طریقوں سے ہو سکتا ہے۔ مثلاً فخر کے جذبہ کی تسکین حاصل کرنا یا ماضی کی معلومات کے طور پر اس کو دیکھنا۔ زیرِ نظر کتاب میں اس کے بجائے تاریخ کامطالعہ سبق اور نصیحت کے لیے کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس مقصد کے تحت تاریخ کو پڑھنا بےحد اہم ہے اور اگر اس سے صحیح تاثر لیاجائے تو وہ زندگی کی تعمیر کامؤثر ترین ذریعہ ہے۔
بدقسمتی سے ہماری مدوّن تاریخ اس نہج پر نہیں لکھی گئی ہے۔ قدیم زمانہ میں تاریخ کو زیادہ تر جنگ و فتوحات کی داستان کے طور پر لکھاجاتاتھا۔ یہی انداز ساری دُنیا میں پھیل گیا۔ قدیم زمانہ میں تاریخ کے موضوع پر جتنی کتابیں لکھی گئیں ، وہ تقریباً سب کی سب بادشاہ نامہ یا جنگ نامہ تھیں۔ یہی مروّجہ انداز مسلمانوں کے درمیان بھی غیر شعوری طور پر داخل ہوگیا۔
اسلام کے ظہور کے بعد ہزار سال تک اسلام کی تاریخ پر ہزاروں کتابیں لکھی گئیں ہیں مگر وہ زیادہ تر فتوحاتِ مسلمین یا جنگ نامۂ اسلام کی حیثیت رکھتی ہیں۔ پہلا شخص جس نے اسلامی تاریخ کی اس کمی کو محسوس کیا وہ عبدالرحمٰن ابن خلدون (808-732ھ)تھا۔ اس نے نئے اسلوب پر تاریخ نگاری کے اصول وضع کیے جواس کی مشہور کتاب ”مقدمہ“ میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ اُس نے اِن اصولوں پر تاریخ کومرتب کر نے کی کوشش کی تاہم وہ بھی اس میں کامیاب نہ ہوسکا۔
اس کمی نے اسلام کی تاریخ کو بظاہر جنگ و فتوحات کی تاریخ بنا دیا۔ اس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو یہ کہنے کاموقع ملا کہ اسلام ایک شمشیری مذہب ہے۔ حالاںکہ اصل حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اسلام کی تاریخ، وسیع ترمعنوں میں حیاتِ انسانی کی تاریخ ہے۔ مگر عملاً وہ کشور کشائی کی تاریخ بن گئی۔ اسلام نے اپنی چودہ سو سالہ تاریخ میں کروڑوں انسانوں کو متاثر کیا۔ زندگی کے ہر شعبہ میں انقلاب کا سبب بنا۔ انسانی زندگی میں ایسا ہمہ گیر انقلاب صرف شمشیر کے ذریعے وجود میں نہیں آسکتا۔
مؤرخین عام طور پر اسلامی تاریخ کے جس پہلو سے سب سے زیادہ متاثر ہیں وہ اسلام کی استثنائی نوعیت کی انتہائی تیز رفتار جغرافیائی توسیع ہے۔ مگر عجیب بات ہے کہ اسلام کے دوست اوردشمن دونوں میں سے کوئی بھی اس واقعے سے صحیح سبق نہ لے سکا۔ اسلام کے معترضین نے اسلامی تاریخ کے اس واقعہ سے زیادہ تر فخر کی غذا لی۔ اس کے برعکس اسلام کے معترضین نے اس واقعہ سے یہ نتیجہ نکالا کہ اسلام کی اصل طاقت اس کی تلوار ہے نہ کہ اس کی آئیڈیالوجی۔
زیرِ نظر کتاب گویا کہ اسلام کی تاریخ کادرست زاویہ سے مطالعہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔ اس اعتبار سے شاید یہ کہنا صحیح ہو گا کہ وہ غلط طریقہ مطالعہ کی تصحیح کی طرف ایک قدم ہے۔ اگرچہ وہ محدود بھی ہے اور غیر مرتب بھی۔

Scroll to Top